خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تجربے کے تحت سائنسدانوں نے بندروں کے دو گروپوں کو کورونا وائرس سے متاثر کیا، جس کے بعد ایک گروپ کو یہ دوا دی گئی جبکہ دوسرے کو نہیں دی گئی۔
اس دوا کو کمپنی جیلیڈ سائنسز نے تیار کیا ہے جو ایسے وائرس سے لڑنے والی ادویات پر تحقیق اور ان کی تیاری کا کام کرتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بندروں کے جس گروپ کو دوا دی جا رہی تھی، اسے پہلا ڈوز انفیکشن لگنے کے 12 گھنٹوں بعد دیا گیا اور اس کے بعد چھ دن تک روزانہ دیا گیا۔ سائنسدانوں نے ابتدائی علاج وائرس کے جانوروں کے پھیپڑوں تک پہنچنے سے پہلے شروع کیا۔
جن بندروں کا علاج کیا گیا، ان میں پہلے ڈوز کے 12 گھنٹوں بعد ہی بہتری نظر آنے لگی تھی۔ ان چھ میں سے ایک بندر کو سانس لینے میں تھوڑی دشواری ہوئی تھی جبکہ باقی بندروں کو سانس لینے میں بے حد مشکل کا سامنا تھا۔
سائنسدانوں کے مطابق بندروں کے جس گروپ کا علاج کیا جا رہا تھا ان کے پھیپڑوں میں دوسرے گروپ کی نسبت وائرس کی مقدار کم پائی گئی۔
سائنسدانوں کے مطابق علاج سے گزرنے والے جانوروں کے پھیپڑوں کو کم تقصان ہوا۔
واضح رہے کہ ریپدیسیویر کو کورونا وائرس کے علاج کی ابتدائی دواؤں میں سے ایک مانا جا رہا تھا۔
ہیلتھ نیوز ویپ سائٹ سٹیٹ نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ ریپدیسیویر شکاگو میں ایک ہسپتال میں زیر علاج مریضوں پر موئثر ثابت ہو رہی ہے۔
اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, ادارہ ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز ادارہ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں
کوئی تبصرے نہیں: