ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو)، نیفرولوجی، میڈیکل اور ایمرجنسی کے شعبوں سے مزید نمونے لے کر ادارے کی لیبارٹری میں تشخیص کے لیے بھجوادیے گئے ہیں۔
اس صورتحال میں تشویش اس وقت بڑھی جب طبی عملے کو معلوم ہوا کہ مزید 40 ڈاکٹروں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے لیکن ان کی رپورٹس جاری نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نشتر ہسپتال کی صورتحال کا نوٹس لے کر محکمہ صحت کے حکام کو طبی عملے کو حفاظتی کٹس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت ک
اس کے ساتھ انہوں نے سیکریٹری صحت سے ڈاکٹروں اور نرسز و مہیا کی جانے والی سہولتوں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے صفِ اول میں لڑنے والوں کے تحفظ میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
اس حوالے سے معلومات رکھنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثر ڈاکٹروں کی مجموعی تعداد تقریباً 200 ہے۔
ان میں سے 60 ڈاکٹر میڈیکل یونٹ 2 سے تعلق رکھتے ہیں جو متاثرہ مریضوں سے براہِ راست رابطے میں آئے جبکہ دیگر آئی سی یو، ایمرجنسی، نیفرولوجی میڈیکل یونٹ وارڈ 10 اور مشتبہ مریضوں کے رکھنے کے کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ مزید ڈاکٹر بھی کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں تاہم طبی ماہرین میں غیر یقینی کی کیفیت سے بچنے کے لیے ان کی رپورٹس روک لی گئیں۔
بعدازاں جو ڈاکٹر اور نرسز کووِڈ میں مبتلا پائے گئے انہیں مظفر گڑھ کے رجب طیب اردوان ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
اس سلسلے میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مصفطیٰ کامل پاشا نے تصدیق کی کہ ٹیسٹ کے لیے 130 ڈاکٹروں سمیت 160 طبی ماہرین کے نمونے لیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں ذاتی تحفظ کے آلات کی مناسب تعداد موجود ہے اور انہوں نے اس الزام کو بھی مسترد کردیا کہ ڈاکٹروں کو کٹس مہیا نہیں کی جارہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے تحت ہم صرف انہیں کٹس فراہم کررہے ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کررہے ہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک 18 طبی ماہرین میں کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جس میں 12 ڈاکٹر شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) ملتان نے وزیراعلیٰ پنجاب نے مطالبہ کیا کہ نشتر ہسپتال میں 12 ڈاکٹروں اور 6 نرسوں کے کورونا سے متاثر ہونے پر ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
کوئی تبصرے نہیں: