عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے تیل کی مانگ میں کمی کے پیشِ نظر تیل کی پیداوار 10 فیصد کم کرنے پر اوپیک ممالک اور ان کے اتحادیوں میں اتفاق ہو گیا ہے۔
اتوار کے روز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے طے پانے والا یہ معاہدہ تاریخ میں تیل کی پیداوار کم کرنے کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
اس معاہدے میں اوپیک ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر اتحادی ممالک جیسے کہ روس نے نو اپریل کو اس معاہدے کے حوالے سے تقصیلات کا اعلان کیا تھا تاہم میکسیکو نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔
اگرچہ اوپیک نے اب تک اس معاہدے کا اعلان نہیں کیا ہے مگر انفرادی طور پر رکن ممالک نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ اب تک جس بات کی حتمی تصدیق ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ اوپیک ممالک اور اتحادی 9.7 ملین بیرل یومیہ تک کی کمی کی جائے گی۔
پیر کے روز ایشیا میں ابتدائی ٹریڈنگ میں تیل کی قیمت ایک ڈالر فی بیرل بڑھی، جبکہ عالمی بینچ مارک برینٹ میں 3.9 فیصد بڑھ کر 32.71 ڈالر ہوگئی اور امریکی گریڈ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈییٹ 6.1 فیصد اضافے کے بعد 24.15 ڈالر تک فی بیرل تک پہنچ گیا۔
آسٹریلیا میں تونائی کی برآمد کرنے والی کمپنیوں کی سربراہی میں حصص بازار میں 3.46 فیصد اضافہ ہوا مگر جاپان میں کورونا وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی کے پیشِ نظر نیکی 225 انڈیکس 1.35 فیصد کم ہوئی۔
تحقیقی کمپنی مارنگ سٹار کی ڈائریکٹر آئل ریسرچ سینڈی فیئلڈن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک نایاب معاہدہ ہے کیونکہ نہ صرف اوپیک ممالک بلکہ ان کے اتحادیوں اور دنیا میں تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک امریکہ سمیت جی 20 کے بھی کچھ ممالک نے اس معاہدے کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘
اتوار کو صدر ٹرمپ اور کویت کے وزیرِ تونائی ڈاکٹر خالد علی محمد الفدھل نے اس خبر کو ٹوئیٹ کیا جبکہ سعودی عرب میں وزیرِ تونائی اور روس کے ریاستی خبر رساں ادارے تاس، سب نے اتوار کے روز اس معاہدے کی تصدیق کی۔
عالمی سطح پر تیل کی مانگ میں تقریباً ایک تہائی تک کمی دیکھی گئی ہے کیونکہ دنیا میں تین ارب لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے گھروں میں کسی نہ کسی قسم کے لاک ڈاؤن میں ہیں۔
اس سے قبل مارچ میں تیل کی قیمتیں اپنی 18 سالہ کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں کیونکہ اوپیک ممالک کے اتحادی ممالک کے درمیان رسد کم کرنے پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
اس حوالے سے مدآکرات اس وقت پیچیدہ ہوگئیں جب روس اور سعودی عرب کے درمیان اس حوالے سے کشیدگی ہوئی تاہم 2 اپریل کو صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹ کہ انھیں دونوں ممالک کی کشیدگی ختم ہونے کی توقع ہے، اس کے بعد تیل کی قیمت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اوپیک ممالک کے اتحادیوں نے 10 ملین بیرل پومیہ کی کمی کا اعلان کیا ہے جس کا اطلاق یکم مئی سے ہوگا۔ یہ عالمی رسد کا تقریباً دس فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ اوپیک سے باہر کے ممالک جیسے کہ امریکہ، کینیڈا، برازیل، اور ناروے بھی ملک کر پانچ ملین بیرل فی روز کمی پیدا کریں گے۔
جولائی اور دسمبر کے درمیان رسد کی اس کمی میں نرمی لا کر اسے 15 سے 8 ملین بیرل یومیہ لے جایا جائے گا اور جنوری 2021 اور اپریل 2022 تک اس کمی کو چھ ملین بیرل تک لے جایا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں: